Untitled Song
• Written by user198479825
عنوان: "اب محبت نہیں، صرف خواب"
(اشعار 1)
میرا نام اشفاق علی میری زندگی شروع ھوئی گاؤ سے
سکول میں تھا میں، جوان اور آزاد،
محبت میں پڑا، سمجھا تھا یہ تقدیر کا راز۔
دل تھا کھلا، آنکھیں چمک رہی تھیں،
نہ جانے محبت نے کب میری روشنی چھین لی۔
(پری کورس)
پھر وہ چلی گئی، دل میرا لے گئی،
مجھے اکیلا چھوڑا، بارش میں کھڑا کر گئی۔
آنسو آگ بن گئے، دل جلنے لگا،
مجھ کو اٹھنا تھا، خود کو بچانا تھا۔
(کورس)
اب محبت نہیں، صرف خواب ہیں،
اب خواہشیں نہیں، دل کی کوئی بات نہیں۔
دکھوں کو محنت میں ڈھال دیا،
ماضی کو پیچھے چھوڑ دیا۔
(اشعار 2)
محنت کی، اکیلا چلا،
مستقبل بنایا، اپنا راستہ چنا۔
انٹر میں کامیاب ہوا، اپنے راستے پر،
اب یونیورسٹی کی آواز آئی ہے۔
(بریج)
محبت نے ایک وقت میں ٹوٹا تھا، اب سمجھ آیا،
جو محبت چاہیے، وہ بس خود سے ہے۔
اب نہ کوئی غم، نہ کوئی آنسو،
صرف خوابوں کا پیچھا، خوف کا سامنا۔
(کورس – دہرائیں)
اب محبت نہیں، صرف خواب ہیں،
اب خواہشیں نہیں، دل کی کوئی بات نہیں۔
دکھوں کو محنت میں ڈھال دیا،
ماضی کو پیچھے چھوڑ دیا۔
(آؤٹرو)
تو اب میں ہوں، مضبوط اور آزاد،
اب محبت نہیں، صرف تقدیر کا ساتھ۔
میری کہانی لکھ رہا ہوں، لائن بہ لائن،
یہ میرا وقت ہے، یہ میری چمک ہے۔